امریکی افواج بالآخر 2 اگست کو کابل ایٸر  پورٹ طالبان کے حوالے کر کے رخصت ھو گٸےمگر جاتے جاتے ایئرپورٹ کو کاٹھ کباڑ کا ڈھیر بنا گٸے۔  جس میں ٹوٹے ہوئے طیارے ، ٹوٹی ہوئی اسکرینیں ، کمپیوٹر اور صوفے سیٹ سٹی سینٹر سے پانچ کلومیٹر (3.1 میل) کے فاصلے پر بکھرے ہوئے نظر آتے ھیں۔افغان دارالحکومت کابل کا کبھی دنیا کا جدید ترین ھواٸی اڈہ نظر آتا تھا مگر اب جہازوں سے لیکر اک کرسی تک ہر چیز کو تباہ کر دیا گیا ھے۔ ٹوٹے ہوئے سامان ، سکینرز اور ٹوٹی ہوئی اسکرینوں سمیت کچرے کے بڑے ڈھیر ایئر پورٹ کی عمارت اور ٹارمک پر پھیلے ہوئے  نظر آتے ہیں ، یہ ھواٸی اڈہ منگل کی آدھی رات تک لوگوں کے لیے ممنوع علاقہ تھا ، جب آخری امریکی فوجی میجر جنرل کرس ڈوناہو ، امریکہ کے کمانڈر  آرمی 82 ویں ایئر بورن ڈویژن نے 20 سالہ جنگ کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے ملک چھوڑ دیا۔ افغانستان کے نئے حکمران جنہوں نے ہوائی اڈے کی سیکورٹی سنبھالی وہ پریشان تھے کہ ایئر پورٹ پر کھڑے فوجی اور تجارتی طیاروں کو تلاش کریں۔ نامہ نگاروں کے ایک گروپ کے ساتھ طالبان رہنما مولوی احمد اللہ متقی اور آریانا افغان انٹرنیشنل حکام نےبات کرتے ھوٸے کہا کہ واپس جاتے ھوٸے امریکی فوجیوں نے سویلین طیاروں کو بھی نقصان پہنچا کر غیر فعال کر دیا۔ اس وقت ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے طالبان نے اپنے ایلیٹ بدری 313 یونٹ کو تعینات کیا ھوا ہے۔


متقی نے کہا کہ امریکی افواج نے افغان نیشنل ایئر فورس کے تمام فوجی طیاروں، بلیک ہاک ہیلی کاپثرز، ٹرمینلز اور ریڈار سسٹم کو سخت نقصان پہنچایاھے۔  فرش پر بڑے ٹی وی سیٹ ٹوٹے ہوئے پڑے ھیں اور صوفے سیٹ اور دیگر سہولیات برباد ہو چکی ھیں۔ طالبان نے منگل کی علی الصبح ہوائی اڈے کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ یاد رھے کہ2 جولائی 2021 کو امریکی فوجی اسی انداز میں افغانستان کے سب سے بڑے فوجی ایئر فیلڈ بگرام ایئر فیلڈ سے روانہ ہوئےتھے۔ طیاروں کے حساس حصوں پر گولیاں چلا کر انھیں بیکار کر دیا گیا ھے۔ اس سوال کے جواب میں کہ امریکی افواج فوجی ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کو کامل حالت میں کیوں چھوڑیں گی ، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یہ فوجی ہیلی کاپٹر اور طیارے افغانستان کے حوالے کیے ہیں ، افراد کو نہیں اور یہ افغان عوام کی ملکیت ہیں۔

دوحہ امن معاہدے کی شراٸط کے مطابق امریکہ کو افغان عوام کے کل  قومی اثاثوں کو نقصان پہنچائے بغیر واپس جانا تھا۔ کابل ایٸر پورٹپر موجود آریانا انٹرنیشنل کمرشل ہوائی جہاز پر گولیوں کے سوراخ دکھاٸے گٸے ، کمپنی کے مینٹیننس ڈائریکٹر احمد سیر راحت نے بتایا کہ امریکہ کس طرح تمام تجارتی طیاروں کو نقصان پہنچایا ہے اور ان طیاروں کو آپریشنل کرنے میں کم از کم ایک ماہ اور تقریبا 10 10 ملین ڈالر لگیں گے۔ راحت کے مطابق امریکیوں  نے نہ صرف ایئرپورٹ پر موجود تمام آلات کو ھی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ اپنے سرکاری کمپیوٹر سے ہارڈ ڈسک بھی اتار کر لے گٸے ھیں۔ اس کی اپنی کام کی جگہ کچرے کے ڈھیر کی طرح دکھائی دیتی ہے۔  وہ اب بھی اپنے کام کے لیے جگہ بنانے کا انتظام کر رہا تھا۔

ایک ایوی ایشن افسر نے بتایا ، "طالبان اسے درست کرنے کی پوری  کوشش کریں گے ، لیکن یہ سب بڑی رقم اور بحالی پر کام شروع کرنے کی منظوری پر منحصر ہے۔"  راحت جو پہلے صدر اشرف غنی اور حامد کرزئی کی انتظامیہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں نے کہا کہ انہیں نئے نظام کے تحت کام کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔  "میرا کام قومی پرچم بردار کے ساتھ کام کرنا اور افغان عوام کی خدمت کرنا ہے ، اس لیے میں اسے جاری رکھوں گا۔  کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ،