انسان روز اول سے ھی سکون کی تلاش میں ھے۔ اس سکون کی تلاش اسے بے سکونی کے گڑھوں میں دھکیل رھی ھے۔اسی سکون کی تلاش میں بت تراشے گئے اور ھمارے جد امجد ابراھیم علیہ السلام نے ان بتوں سے بیزار ھوکر ھجرت فرمائی۔ انسان اسی سکون کی تلاش میں نت نئے بتوں کو ترشتہ ھے اور پھر ان کی پرستش کا آغاز کرتا رھا۔ ان بتوں میں سے اک طاقتور بت دولت ھے اس بت نے آجتک نہ جانے کتنے انسانوں سے اپنی پرستش کروائی اور انھیں ضلالت کے گڑھے میں مدفون کر دیا۔ جن کو دولت نہ ملی وہ بے سکون رھے اور جن کو مل گئی ان کا کیا انجام ھوا۔ موسیٰ کے کیا نہ تھا ۔۔۔۔دولت سٹیٹس ھر چیز ھی تو تھی مگر انھوں نے ھجرت کی۔ اللہ نے صرف ابراھیم ھی نییں ھجرت کروائی بلکہ ان کی اھلیہ سے بھی ھجرت کروائی۔ اپنی بڑھاپے کی اولاد اپنے سہارے اپنے مستقبل اسماعیل کے گلے پر ابرھیم سے چھری کیوں چلوائی گئی۔۔۔۔یہ بھی غور طلب ھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ھجرت کیوں کی۔ ان تمام اصحاب کریمین نے اپنی جائز چیزوں کو چھوڑا۔ آج ھم ناجائز چیزوں کو بھی چھوڑنے کے لیئے تیار نہیں۔ انھوں نے بڑی بڑی ھجرتیں کیں آج ھم چھوٹی چھوٹی ھجرتوں کا بھی حوصلہ نہیں رکھتے۔
0 Comments